بھاشا ڈیم اور جنوبی کوریا
1975 ۔میں ساٶتھ کوریا نے سٹیل مل بنانے کا ایک منصوبہ بنایا اور ورلڈ بنک کو قرض کی درخواست دی ۔ورلڈ بنک کی ٹیم نے جائزہ لینے کے بعد وہ درخواست مسترد کر دی۔
کوریا نے ہمت نہیں ہاری اور دوسرے ذرائع سے مِل بنادی اور 1995 میں میں یہ دنیا کی دوسری بڑی سٹیل مل بن گئ۔ ورلڈ بنک نے یہ کمال دیکھکر دوبارہ اپنا نمائندہ بھیجا کہ وہ اس مِل کی رپورٹ تیار کر ے۔
کوریا نے ہمت نہیں ہاری اور دوسرے ذرائع سے مِل بنادی اور 1995 میں میں یہ دنیا کی دوسری بڑی سٹیل مل بن گئ۔ ورلڈ بنک نے یہ کمال دیکھکر دوبارہ اپنا نمائندہ بھیجا کہ وہ اس مِل کی رپورٹ تیار کر ے۔
اب ورلڈ بنک کے نمائندے نے رپورٹ میں لکھا کہ ہم اپنی پچھلی جائزہ رپورٹ میں یہ نقطہ شامل نہ کر سکے کہ کوریا کے لوگ خود اعتمادی کا لامحدود ذخیرہ اپنے پاس رکھتے ہیں۔
Self confidence۔
Self confidence۔
اللہ کی جانب سے دی ہوئ ایک صفت ھے جو تمام انسانوں کو یکساں ملتی ھے مگر اس کا استعمال چند لوگ ہی کرتے ہیں ۔
ڈیم کے لئے بھی اب ورلڈ بنک پاکستان کو قرضہ دینے کے لئے تیار نہیں مگر پھر بھی قوم نے یہ بیڑا اٹھا لیا ھے اور انشاءاللہ یہ بن کے رھے گا۔
اس سے پہلے جنوبی کوریا کی مِل کے فیصلے سے ایک سال پہلے 1974 میں پاکستانیوں کی آمدن آج سے بھت کم تھی جب قوم نے فیصلہ کیا کہ وہ گھاس کھا کر گزارہ کریگی مگر ایٹم بم بنائیں گے اور اللہ کی مدد سے یہ کام بھی کر دکھایا۔
پاکستانی قوم میں وہ خوبیاں ہیں کہ یہ ستاروں پر کمند ڈالنا بھی جانتی ھے۔ دیکھتے جائیں اللہ کی مدد کیسے شامل حال ھوتی ھے۔
No comments:
Post a Comment