جب گرمیوں کی چھٹیاں ھوتیں تو میں ۔۔کُڑنگ ۔۔مرغیاں ڈھونڈتا اور انہیں انڈے سینے کے لئےبٹھا دیتا جب چوزے نکلنے کے قریب ہوتے تو بار بار جا کر دیکھتا حاللنکہ ماں منع بھی کرتی ۔ پھر جب چوزے نکل آتے تو میرا خوشی سے دل باغ باغ ھو جاتا ۔چھوٹے چوزوں کو ہاتھ میں پکڑ کر بڑی تمانت محسوس ہوتی اگرچہ مرغی کے ٹھونگے بھی کھاتا۔
دلچسپ بات یہ ھے کہ مرغی کے یہ بچے میرے آلسیشن ڈاگ سے بھی فری ھو جاتے اور ڈاگ کے اوپر بیٹھے رھتے۔
سردیوں کی چھٹیوں میں بکری یا بھیڑ کے دو چھوٹے بچے اپنے پاس رکھتا۔یہ بچے میرے ساتھ باہر خود پیچھے پیچھے چلتے اور رات کو کوئیلوں کی انگیٹھی کے قریب میرے دائیں بائیں پہلو پر سر رکھ کر سو جاتے۔ پھر انہیں وہیں چھوڑ کر میں اپنے کمرے چلا جاتا۔
جانوروں کی انسان سے محبت کا جذبہ صرف وہ لوگ سمجھ سکتے ہیں جو ان کے قریب رہیں۔
گلزار احمد
No comments:
Post a Comment