ڈیرہ اسماعیل خان کی شادیوں کی رسمیں جو تیزی سے ختم ہو رہی ہیں۔
بچپن میں ہم دیکھتے تھے دُلھا کی بہن سر پر گھڑولی رکھ کر آتی ۔گیت گاۓ جاتے۔ ناچ ہوتا۔ کچھ تو دوپٹے سے بھائ کی چادر سے رسی کی شکل میں باندہ لیتیں۔ اور آخر میں بھائ سے رقم وصول کی جاتی۔ خوب شُغل لگتا۔سنا ھے کہیں
کہیں اب بھی یہ رسمیں جاری ہیں۔
اسی طرح سہرا بندی بھی اب ختم ہو گئ ورنہ دُلھا کو سہرا پہنا کر گھوڑے پر گھمایا جاتا خوب ناچ گانے ہوتے۔ رنگ ڈالنے والی رسم بھی گُم ہو گئ۔
اب شادی ہال میں جاتے ہیں تو پتہ کرنا پڑتا ھے دُلھا کون ھے ؟
البتہ دُلھن کے لئے سٹیج ہوتا ھے۔؎
البتہ دُلھن کے لئے سٹیج ہوتا ھے۔؎
ھے دل کے لئے موت مشینوں کی حکومت ۔۔۔
احساسِ مروت(محبت) کو کچل دیتے ہیں آلات۔
احساسِ مروت(محبت) کو کچل دیتے ہیں آلات۔
گلزار احمد
No comments:
Post a Comment