یادوں کی بارات ۔۔
بچپن میں جب مجھے لاھور کے ایک سکول داخل کیا گیا تو ڈیرہ اسماعیل خان سے لاھور پہنچنے پر دو دن لگتے تھے جو سفر اب چھ گھنٹے کا ھے۔
اس سفر کا دلچسپ پہلو یہ جھاز تھا جو دریا خان اور ڈیرہ کے درمیان دریاۓ سندھ کے بیس کلو میٹر فاصلے کو طے کرتے پورا دن لگا دیتا۔ اس جھاذ کے نچلے عرشے میں مال مویشی ساز وسامان اور کچھ لوگ ہوتے اور اوپر والے عرشے میں مسافر۔ کبھی کبھی اوپر والے عرشے میں بارات جا رہی ھوتی تھی تو گانے واے ڈھول والے اورجھومر ڈانس والے بھی اپنے فن سے محظوظ کرتے۔
اوپر والے عرشے میں ایک کچن تھا جھاں دال روٹی بھی مل جاتی تھی۔اُس وقت بھوک میں وہ روٹی دال فائیو سٹار ہوٹل سے کم نہ تھی۔شام کو ہم دریا خان پہنچتے وہاں سے رات کو ٹرین کے ذریعے کُندیاں ریلوے سٹیشن اور یہاں سے ایک اور ماڑی انڈس ٹرین پر سوار ہو کر دوسرے دن عصر کو لا ھور آ جاتے۔
افسوس اس جھاز کو محفوظ نہیں کیا گیا اور ایک دن آندھی اور بارش میں جب خالی کھڑا تھا دریا میں ڈوب گیا ۔
گلزار احمد
اس سفر کا دلچسپ پہلو یہ جھاز تھا جو دریا خان اور ڈیرہ کے درمیان دریاۓ سندھ کے بیس کلو میٹر فاصلے کو طے کرتے پورا دن لگا دیتا۔ اس جھاذ کے نچلے عرشے میں مال مویشی ساز وسامان اور کچھ لوگ ہوتے اور اوپر والے عرشے میں مسافر۔ کبھی کبھی اوپر والے عرشے میں بارات جا رہی ھوتی تھی تو گانے واے ڈھول والے اورجھومر ڈانس والے بھی اپنے فن سے محظوظ کرتے۔
اوپر والے عرشے میں ایک کچن تھا جھاں دال روٹی بھی مل جاتی تھی۔اُس وقت بھوک میں وہ روٹی دال فائیو سٹار ہوٹل سے کم نہ تھی۔شام کو ہم دریا خان پہنچتے وہاں سے رات کو ٹرین کے ذریعے کُندیاں ریلوے سٹیشن اور یہاں سے ایک اور ماڑی انڈس ٹرین پر سوار ہو کر دوسرے دن عصر کو لا ھور آ جاتے۔
افسوس اس جھاز کو محفوظ نہیں کیا گیا اور ایک دن آندھی اور بارش میں جب خالی کھڑا تھا دریا میں ڈوب گیا ۔
گلزار احمد
Nice information
ReplyDeleteاگر آپ ایس ایس جہلم پر سوار ہوئے تو یقینا آپ نے اس کے کپتان کالو کپتان کو بھی دیکھا ہو گا.اگر یاد ہو تو کچھ ان کے بارے میں بتانا پسند کریں گے.
ReplyDeletePlz shear crash titanc dik
ReplyDelete