جدید ٹکنالوجی نے ڈیرہ اسماعیل خان کی گھریلو صنعتیں تباہ کر دیں
ڈیرہ اسماعیل خان کی عورتیں کپڑوں پر خوبصورت ڈیزائین بنانے کی ماہر تھیں۔ وہ شال پر رنگارنگ ڈیزائین بناتی۔قمیصوں پر کڑھائ کرتی۔ گوٹہ کناری تلہ کناری لگاتی اور افغانی لباس کے اوپر ٹکنے والے شیشوں اور نقشی وغیرہ کے ڈیزائین تیار کرتیں۔
اس گھر بیٹھے کام سے خاصی آمدنی ھو جاتی تھی۔ مگر پھر اچانک سب کچھ غائب ہو گیا اور گھریلو عورتوں کے روزگار کی یہ سبیل بھی ختم ھو گئ اور ہنر بھی جاتا رہا۔
اس گھر بیٹھے کام سے خاصی آمدنی ھو جاتی تھی۔ مگر پھر اچانک سب کچھ غائب ہو گیا اور گھریلو عورتوں کے روزگار کی یہ سبیل بھی ختم ھو گئ اور ہنر بھی جاتا رہا۔
مجھے یاد پڑتا ھے مہاتما گاندھی نے انڈیا میں ٹیکسٹائیل ملوں کی سخت مخالفت کی تھی کیونکہ چرخہ کاتنے اور ہاتھ سے کپڑا بننے والی لاکھوں خوتین نے بے روزگار ہونا تھا۔ہماری تو آواز بھی نہ اٹھی۔
مگر ٹکنالوجی تو بلڈوزر کی طرح کرش کر دیتی دیتی اب گلوبلائزیشن اور کارپوریٹ سیکٹر ہماری زمینیں ہمارے کاروبار چھینتا جا رہا ھے اور رونے بھی نہیں دیتا۔
گلزار احمد
No comments:
Post a Comment