DIKhan the City of Sweet Peoples. This blog is about the Culture and History of DIKhan.

test

From Our Blog

Post Top Ad

Your Ad Spot

Saturday, September 1, 2018

Culture of Dera Ismail Khan - Sarso Ka Saag and Desi Makhan


ڈیرہ اسماعیل خان کے ارد گرد رنگیلے گاٶں۔

ڈیرہ شھر ایک فصیل کے اندر ایک کلو میٹر دائرے میں بند تھا جس میں کافی سھولتیں اور تعلیم تھی مگر پنجاب بلوچستان فاٹا تک پھیلے ضلع کے قوس قزح کی طرح اپنے رنگ تھے۔ کٹے ہوۓ دور دراز گاٶں اپنی رَسموں اور روائتوں میں سختی سے کاربند تھے۔ شادیوں کی تو اتنی رسمیں تھی کہ سر چکرا جاتا۔
ایک گاٶں میں دیکھا کہ جب چاول کی دیگ کو پکانے کے لۓ چولھے پر رکھا گیا تو دیگ کی آگ جلانے کی مستقل رسم تھی۔ 


دو مخالف قطاروں میں دس دس بندے درخت کی شاخیں لے کھڑے ہو گۓ۔ دولھا کی بہن نے ایک لکڑی پر 
کپڑا باندھ کر تیل ڈال کو آگ جلائ اور اسے وہ شعلہ کھڑے بندوں کی قطار کے درمیان سے گزار کر دیگ کے چولھے تک پہنچانا تھا جب وہ گزرتی لوگ درخت کی چھڑیاں مار کر شعلہ بُجھا دیتے اور خوب ہستے یہ سلسلہ دیر تک جاری رہتا آخر 
وہ لڑکی شعلہ دیگ کے نیچے پہچانے میں کامیاب ہو جاتی۔ اور یوں پکانے کا عمل شروع ہو جاتا۔



گاٶں والے مہمان کی بڑی عزت کرتے تھے مجھے تازہ مکھن نکال کر مکئ کی روٹی ۔سرسوں کا ساگ اور اچار جب کھانے کو دیا گیا تو ان تمام چیزوں کا ذائقہ اور خوشبو اتنی دلربا تھی کہ دل و دماغ میں کُھب کے رہ گئ۔
گاٶں والے مہمان کی بڑی عزت کرتے تھے مجھے تازہ مکھن نکال کر مکئ کی روٹی ۔سرسوں کا ساگ اور اچار جب کھانے کو دیا گیا تو ان تمام چیزوں کا ذائقہ اور خوشبو اتنی دلربا تھی کہ دل و دماغ میں کُھب کے رہ گئ۔


گلزار احمد

No comments:

Post a Comment

Post Top Ad

Your Ad Spot